وہ بیٹیاں تم جس کے ہاتھ میں ان کا ہاتھ دے دو،وہ اُف کئے بغیرتمہاری پگڑیوں اور داڑھیوں کی لاج رکھنے کے لئے ان کے ساتھ ہو لیتی ہیں ،سسرال میں جب میکے کی یاد آتی ہے تو چھپ چھپ کر رو لیتی ہیں،کبھی دھوئیں کے بہانے آنسو بہا کر جی ہلکا کر لیا ،آٹا گوندھتے ہوئے آنسو بہتے ہیں وہ آٹے میں جذب ہو جاتے ہیں ،کوئی نہیں جانتا کہ ان روٹیوں میں اس بیٹی کے آنسو بھی شامل ہیں،غیرت مندو! ان کی قدر کرو یہ آبگینے بڑے نازک ہیں۔
مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری
کوئی تبصرے نہیں:
اپنا تبصرہ تحریر کریں
توجہ فرمائیں :- غیر متعلقہ,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے,چائلڈاسٹارایڈیٹوریل بورڈ ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز چائلڈاسٹار کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔